جموں و کشمیر، 14/دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا) جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے آج سیکورٹی فورسز سے کہا کہ وہ چھرے والی بندوق کا استعمال کرنے سے پرہیز کریں اور پتھراؤ کرنے والوں اور عسکریت پسندوں اور ان کے خاندانوں کے درمیان فرق کریں۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وادی میں حالیہ بدامنی کے دوران قانون وانتظام کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا تھا۔محبوبہ نے کہاکہ ایسی صورت حال سے نمٹنے میں ہمیں کئی بار طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے اور مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی جھجک نہیں ہے، ہم سبھی کو سچ بولنا چاہیے، ہمیں طاقت کا استعمال اس لیے کرنا پڑا، کیونکہ ہمیں جموں و کشمیر کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنی تھی۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں واقع کمانڈو ٹریننگ سینٹر میں جموں و کشمیر پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر وزیر اعلی نے مذکورہ باتیں کہیں۔محبوبہ نے کہاکہ اگر طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا ہوتا، تواور زیادہ نقصان ہوتا۔انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا ہوتا، تو اور زیادہ قتل ہوتے، اور نقصان ہوتا،لیکن اب ہماراہدف ایسے لوگوں کو ذہن میں رکھنا ہونا چاہیے، جو اس صورت حال، ہڑتالوں اور کرفیو کی وجہ سے اپنے گھروں میں قید ہیں اور دیکھنا ہوگا کہ گزشتہ چھ ماہ میں ان کے ساتھ کیا ہوا ہے؟وزیر اعلی نے کہا کہ اب صورت حال میں بہتری آئی ہے اور وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لائیں۔انہوں نے کہا،لیکن اب میں سوچتی ہوں کہ حالات میں بہتری آنے کے بعد لوگوں کے زخموں کو بھرنے کا وقت آ گیا ہے، اب ہمیں اپنا طریقہ تبدیل کرنے ہوگا،ہمیں چار ماہ پرانی صورت حال اور موجودہ حالات میں فرق کرنا ضروری ہے، ہمیں نوجوانوں پر خصوصی توجہ دینی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو عسکریت پسندوں اور پتھراؤ میں شامل قانون شکنی کرنے والوں اور ان کے خاندانوں میں فرق کرنا ضروری ہے۔محبوبہ نے کہاکہ ہم ہر نوجوان کو ایک ہی ترازو سے نہیں تول سکتے، سب کو شک بھری نظروں سے نہیں دیکھ سکتے، تبھی صورت حال میں بہتری آئے گی، ہمیں عسکریت پسندوں اور ان کے خاندانوں میں فرق کرنا ضروری ہے، ہمیں عسکریت پسندوں اور ان کے والدین، بھائی بہنوں اور بچوں میں فرق کرنا ہوگا، ہم انہیں ایک ہی ترازو سے نہیں تول سکتے۔